Nida Ansari

Add To collaction

ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں

ہائے لوگوں کی کرم فرمائیاں
تہمتیں بدنامیاں رسوائیاں

زندگی شاید اسی کا نام ہے
دوریاں مجبوریاں تنہائیاں

کیا زمانے میں یوں ہی کٹتی ہے رات
کروٹیں بیتابیاں انگڑائیاں

کیا یہی ہوتی ہے شام انتظار
آہٹیں گھبراہٹیں پرچھائیاں

ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیں
شاہیاں سلطانیاں دارائیاں

ایک پیکر میں سمٹ کر رہ گئیں
خوبیاں زیبائیاں رعنائیاں

رہ گئیں اک طفل مکتب کے حضور
حکمتیں آگاہیاں دانائیاں

زخم دل کے پھر ہرے کرنے لگیں
بدلیاں برکھا رتیں پروائیاں

دیدہ و دانستہ ان کے سامنے
لغزشیں ناکامیاں پسپائیاں

میرے دل کی دھڑکنوں میں ڈھل گئیں
چوڑیاں موسیقیاں شہنائیاں

ان سے مل کر اور بھی کچھ بڑھ گئیں
الجھنیں فکریں قیاس آرائیاں

کیفؔ پیدا کر سمندر کی طرح
وسعتیں خاموشیاں گہرائیاں

   2
0 Comments